پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے منگل کو  سوشل میڈیا پر بتایا کہ پاکستان کا "تاریخی” قمری مشن  آئی کیوب قمر، 3مئی کو دوپہربارہ بجکر پچاس منٹ پر  چین کے شہر   ھینان، کے چانگ ای  6 قمری مشن   پر سوار کر کے روانہ  کیا جائے گا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (IST) کے مطابق، سیٹلائٹ ICUBE-Q کو IST نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی SJTU اور پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (IST) کے مطابق، سیٹلائٹ ICUBE-Q کو IST نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی SJTU اور پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

چانگ ای  سکس چین کے لونر ریسرچ مشن سیریز  کا چھٹا مشن ہے۔اور پاکستان کے آئی کیوب  کیو  کو ،اس مشن سے جوڑا گیا ہے۔سات کلو وزن رکھنے والا یہ آئی کیوب کیو،   چاند  کی سطح کی تصاویر  بنانے کے لیے دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔

اس   کی لانچنگ  کو براہ راست  آئی ایس ٹی کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا سے  دکھایا جائے گا۔

چین کا  یہ قمری مشن، چاند کی  دور کی  سطح  کو چھو کر اس کے  نمونے اکٹھے کر کے  تحقیق کے لیے  واپس زمین پر آئے گا۔یہ مشن پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ IST کے تیار کردہ کیوب سیٹ سیٹلائٹ  آئی کیوب کیو کو بھی لے کر جائے گا۔

کیوب سیٹ کیا چیز ہے؟

کیوب سیٹس چھوٹے مصنوعی سیارے ہوتے  ہیں جو عام طور پر  اپنے چھوٹے سائز اور معیاری ڈیزائن سے پہچانے جاتے  ہیں۔یہ ایک کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں، ماڈیولر اجزاء پر مشتمل  ہیں ۔ان سیٹلائٹس کا وزن چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا اور انہیں مختلف مقاصد کے لیے خلا میں تعینات کیا جاتا  ہے۔

کیوب سیٹس  کس مقصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں؟

کیوب سیٹس کا بنیادی مقصد خلائی تحقیق میں سائنسی تحقیق، ٹیکنالوجی کی ترقی اور تعلیمی اقدامات میں سہولت فراہم کرنا  ہے۔ان سیٹلائٹس کو زمینی مشاہدات، ریموٹ سینسنگ، ماحولیاتی تحقیق، مواصلات، فلکیات اور ٹیکنالوجی کے  تجربات  سمیت وسیع پیمانے پر مشنوں کے لیے استعمال کیا  جاتا ہے۔

روایتی سیٹلائٹس کے مقابلے میں اپنے کمپیکٹ سائز اور نسبتاً کم لاگت کی وجہ سے، کیوب سیٹس نے یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور تجارتی اداروں کو خلائی مشنوں میں حصہ لینے اور سائنسی ترقی اور اختراع کے لیے قیمتی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے  شاندار مواقع فراہم کیے ہیں۔

کیوب سیٹس ٹیکنالوجی اور تصورات کی جانچ کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتے ہیں، صارفین کی وسیع رینج کے لیے جگہ تک رسائی کو قابل بناتے ہیں اور خلائی برادری کے  درمیان  تعاون کو فروغ  دینے کا بہترین ذریعہ  ہیں۔

پچھلے سال اگست میں، ہندوستان چاند کے قطب جنوبی کے قریب جہاز اتارنے والا پہلا ملک بن گیا، جو کہ اس کے کم قیمت والے خلائی پروگرام کے لیے ایک تاریخی فتح ہے۔

پاکستان کے قمری مشن کا کامیاب آغاز، ملک کے سائنسی اور تکنیکی منظرنامے پر گہرا اثر ڈالنے کے لیے تیار ہے۔ توقع ہے کہ اس تاریخی کامیابی سے ملک میں  سائنسدانوں اور انجینئروں کی نئی نسل کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو اختراع اور تلاش کے کلچر کو فروغ دے گی۔ مشن کی دریافتیں چاند کی سطح، ارضیات اور ماحول کی عالمی تفہیم میں بھی اہم کردار ادا کریں گی، جو ممکنہ طور پر خلائی تحقیق، فلکیات اور مادّی سائنس جیسے شعبوں میں پیش رفت کا باعث بنیں گی۔ مزید برآں، مشن کی کامیابی عالمی خلائی دوڑ میں ابھرتے ہوئے کھلاڑی کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کرے گی، قومی فخر کو بڑھا دے گی اور بین الاقوامی تعاون اور سائنسی سفارت کاری کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔

پاکستان کےاس   قمری مشن  کی کامیابی ،ملک کے خلائی پروگرام کے لیے ایک اہم  سنگِ میل ثابت ہو گا۔ اس مشن سے حاصل ہونے والی ممکنہ دریافتوں، اور کامیابیوں کے بارے میں سوچنا، بہت ہی   خوش آئند ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Exit mobile version