یوکرین کے صدر نے فوجی بھرتی  کے تمام انچارج اہلکار برطرف کر دیے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ‘جنگ کے دوران رشوت غداری ہے  اور ،بدعنوانی کی تحقیقات سے فوجی اہلکاروں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

روس کے ساتھ جنگ ایک نازک مرحلے میں داخل ہونے پر، صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدعنوانی کے خلاف ایک وسیع اقدام میں، یوکرین  فوج کے علاقائی  بھرتی مراکز کے، تمام سربراہان کو برطرف کر دیا۔

جنگ کے وقت کی سپلائی کی خریداری سے منسلک ایک اسکینڈل  میں ملوث،  متعدد سینئر عہدیداروں کو اس سال کے شروع میں ہی، زیلنسکی نے  برطرف کردیا تھا اور، میڈیا میں بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد، یوکرین کے نائب وزیر دفاع ،ویاچسلاو شاپووالوف کو  بھی، مستعفی ہونے پر مجبور کیا تھا۔

زیلنسکی نے جمعہ کو ایک بیان میں تازہ ترین برطرفیوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو کلپ میں کہا، ’’میں نے ابھی قومی سلامتی اور، دفاعی کونسل کا اجلاس منعقد کیا ہے۔

"ایک اہم مسئلہ فوجی رجسٹریشن اور اندراج کے دفاتر کے معائنہ کے نتائج ہیں۔

"مجموعی طور پر، "ملٹری رجسٹریشن اور اندراج کے دفاتر” کے اہلکاروں کے خلاف، 112 مجرمانہ کارروائیاں  ثابت ہوئی ہیں۔

زیلنسکی نے "غیر قانونی  اثاثہ جات، غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے فنڈز کو، قانونی بنانا، غیر قانونی  فوائد، سرحد کے پار فوجی خدمات کے لیے ذمہ دار افراد کی غیر قانونی نقل و حمل،جیسے معاملات کا حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ "تمام علاقائی ‘ملٹری کمشنرز’ کو برطرف کرنے کا ہے۔اس نظام کو ایسے لوگوں کے زیر انتظام کیا جانا چاہیے جو، بخوبی جانتے ہوں کہ جنگ کیا ہے اور، جنگ کے وقت  گھٹیا رویہ اور رشوت ستانی ،کیوں سنگین غداری ہے۔

زیلنسکی نے مزید کہا کہ "جو سپاہی محاذ پر رہے ہیں یا جو خندق میں نہیں آسکتے کیونکہ وہ اپنی صحت کھو چکے ہیں، اپنے اعضاء کھو چکے ہیں، لیکن اپنی عزت کو بچایا ہے اور ان میں، کوئی بدتمیزی نہیں ہے انہیں، اس بھرتی کے نظام کی ذمہ داری سونپی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر وہ ‘ملٹری کمشنر’ جس کے خلاف مجرمانہ تحقیقات ہو گی، جوابدہ  ہو گا ۔ "جن اہلکاروں نے  اپنی ذات کو منافع  پہنچایا  انہیں، یقینی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔”

جنوری میں حکومت کی ایک بڑی تبدیلی کے بعد،   زیلنسکی نے متعدد عہدیداروں کو برطرف کیا اور، اعلان کیا کہ  لوگوں پر سرکاری کاروبار کے علاوہ، کسی بھی  بارے میں بیرون ملک سفر کرنے پر ،پابندی عائد کر   دی گئی ہے۔ قومی انسداد بدعنوانی بیورو نے کہا کہ وہ، ان الزامات کی "ہائی پروفائل میڈیا رپورٹس” کی تحقیقات کر رہا ہے کہ، یوکرین کی وزارت دفاع مہنگی قیمتوں پر  فوجی اشیاء، بشمول فوجیوں کے لیے خوراک خرید رہی ہے۔

شاپووالوف، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اولیکسی سائمونینکو، علاقائی ترقی کے نائب وزراء ایوان لوکیریا اور ویاچسلاو نیہودا اور، سماجی پالیسی کے نائب وزیر، ویتالی موزیچنکو، سبھی کو مستعفی ہونے یا، استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا تھا ۔

بدعنوانی کے خلاف حالیہ اقدامات کے باوجود، بدعنوانی پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے تازہ ترین کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں یوکرین، اب بھی، 180 ممالک میں سے 116 ویں نمبر پر ہے۔

جون میں ٹرانسپیرنسی کمیشن کی رائے شماری میں  بتایا  گیا کہ، 77 فیصد یوکرینیوں کا خیال ہے کہ بدعنوانی، ملک کے سب سے سنگین مسائل میں سے ایک ہے۔زیلنسکی کو 2019 میں حکومت میں، اصلاحات اور بدعنوانی سے نمٹنے کے وعدوں پر، بھاری اکثریت سے منتخب کیا گیا تھا۔

کرپٹ نظام ایک وائرس کی طرح ہوتا ہے، جس  کی جڑیں،  نچلی سطح سے لے کر حکومتی بلکہ بین الاقوامی سطح تک ، پھیل  جاتی ہیں۔ کرپشن   کا شکار ممالک کے بین الاقوامی معاملات میں بھی،  بدعنوانی کے شواہد ملتے ہیں۔بدعنوانی کسی بھی ملک   کی  معیشت کے لیے  انتہائی نقصاندہ ہو سکتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کو  کرپشن اور بدعنوانی  جیسے،  کئی مشائل کا سامنا ہے۔خاص کر کے  چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک جو، وسائل کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔پبلک کے ٹیکس کے پیسے کے علاوہ، ملکی ترقی کے  لیے  دوسرے ممالک سے  لیے گئے بھاری بھرکم قرض کو بھی،  کرپٹ حکمران اور ان کے اہلکار  خرد برد کرکے اس ہضم کرجاتے  ہیں۔

بدعنوانی  کسی بھی ملک کی  سلامتی ، ترقی اور خوشحالی کے لیے، شدید خطرے کا باعث ہے۔یہ ملک کی  معاشی ترقی میں بڑی  رکاوٹ پیدا کرتی ہے، جمہوریت اور انسانی حقوق کو کمزور کرتی ہے، سرکاری اداروں پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتی ہے، بین الاقوامی جرائم میں سہولت دیتی ہے اور ،سرکاری و نجی وسائل کو  پانی کی طرح بہا  کر لے جاتی ہے۔

بدعنوانی  کی روک تھام  کے لیے ،کسی بھی ملک کے لیے  یہ ضروری ہے کہ ، حکمران  دیانتدار ہوں اور لوگوں کا تعاون ان کے ساتھ ہو۔ حکمرانوں میں  اخلاقی جرات  وہمت ہو کہ، ملک کے ہر محکمے، بشمول، عدلیہ،فوج،پولیس اور دوسرے تمام اداروں سے   کرپٹ لوگوں کو، نکال باہر پھینکیں اور  تمام شعبوں میں، ایماندار و  دیانتدار افراد  کو مقرر کریں جو، ملک  میں کرپشن سے پاک معاشرے کو فروغ دے کر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکیں۔

 اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے،   دیانتدار حکمرانوں کے ہاتھ میں کافی اختیارات بھی ہونے چاہییں۔ سب سے اہم  چیز جو ایک دیانتدار حکمران کو ذہن میں رکھنی ہو گی کہ، پیچ کو کب ڈھیلا کرنا ہے اور کب ڈھیلا کرنا ہے تاکہ، عوام  ان  کے فیصلوں سے تنگ  ہو کر، کرپٹ لوگوں  کے آلہ کار بن کر  ان کے خلاف نہ اُٹھ کھڑے ہوں  ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے