آدتیہ ایل ون لانچآدتیہ ایل ون لانچ

بغیر پائلٹ کے چاند پر اترنے کے دس د ن   بعد،  ہندوستان کے خلائی پروگرام  کا  تازہ ترین مشن ہفتہ کو  سوج کے نظام شمسی کے مرکز کی طرف سفر پر نکل پڑا

آدتیہ ایل ون(بغیر پائلٹ)  خلائی جہاز  ہفتہ کو، سری ہری کوٹا کے لانچ پیڈ سے ہندوستان کے وقت کے مطابق،  گیار ہ بج کر پچاس منٹ     پر روانہ ہوا۔یہ زمین سے لے کر اپنی منزل تک، نو لاکھ بتیس ہزار میل کا سفر طے  کرے گا – یہ سورج اور   زمین کے درمیان  فاصلے کا، صرف  ایک فیصد ہو گا۔ اسے اتنا سفر کرنے میں چار ماہ لگیں گے۔

آدتیہ ایل ون کی لانچ کے فوری بعد کی تصویر

نظام شمسی کی سب سے بڑی شے کا مطالعہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے خلائی مشن کا نام سوریا کے نام پر رکھا گیا ہے – ہندو مذہب میں سورج کے ہندو دیوتا  کو  آدتیہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

ایل ون  کا مطلب ہے لگرینج پوائنٹ ون – سورج اور زمین کے درمیان وہ  جگہ جہاں ہندوستانی خلائی جہاز جا رہا ہے۔

لگرینج پوائنٹ ون(سورج اور زمین کے درمیان کی مخصوص جگہ )

اس خلائی جہاز کی لانچنگ  کو  ایک لائیو نشریات میں دکھایا  گیا ، سینکڑوں تماشائی  لانچنگ  کو دیکھنے کے لیے موقع پر موجود تھے۔یہ مشن چار ماہ کے سفر میں سورج کی بیرونی تہوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے سائنسی آلات لے کر جا رہا ہے۔

امریکہ  اور یورپی خلائی ایجنسی  ای ایس اے    1960 کی دہائی میں ناسا کے پاینیر پروگرام سے شروع ہونے والے نظام شمسی کے مرکز میں متعدد تحقیقاتی مشن  بھیج چکے ہیں۔جاپان اور چین دونوں نے اپنے اپنے شمسی آبزرویٹری مشن زمین کے مدار میں شروع  کیے ہیں۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا تازہ ترین مشن کسی بھی ایشیائی ملک کا پہلا مشن ہوگا جسے سورج کے گرد مدار میں رکھا جائے گا۔

"یہ ہندوستان کے لیے ایک چیلنجنگ مشن ہے،”ہندوستان کے  ماہر فلکیات سومک رائے چودھری نے جمعہ کو ایک  ٹی وی  سٹیشن کو بتایا۔انہوں  نے کہا کہ  یہ مشن کورونل ماس ایجیکشن کا مطالعہ کرے گا، یہ ایک متواتر رجحان ہے جس میں سورج کے ماحول سے پلازما اور مقناطیسی توانائی کے بڑے اخراج کو دیکھا جاتا ہے۔یہ اخراج  اتنے طاقتور ہیں کہ وہ زمین تک پہنچ سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر سیٹلائٹ کے کام میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آدتیہ ان چیزوں  کی پیشین گوئی کرنے میں مدد کرے گا "اور سب کو خبردار کرے گا تاکہ سیٹلائٹ اپنی طاقت کو بند کر سکیں”۔

"اس سے ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد ملے گی کہ یہ چیزیں کیسے ہوتی ہیں، اور مستقبل میں، ہمیں وہاں انتباہی نظام کی ضرورت نہیں ہوگی۔”

آدتیہ خلائی جہاز

لنگریج پوائنٹ ایک ایسی جگہ ہے جہاں، زمین اور سورج  آسمانی اجسام کی کشش ثقل کی قوتیں ایک دوسرے کو منسوخ کر دیتی ہیں  جس سے  ،کوئی  بھی چیز   ہمارے قریب ترین ستارے کے گرد ایک مستحکم ہالہ مدار میں رہ  سکتی ہے۔

بغیر پائلٹ کے چلنے والا ،آدتیہ  ہندوستانی خلائی تحقیق  کی تنظیم   اسرو  کے ڈیزائن کردہ، تین سو بیس  ٹن وزنی پی ایس  ایل وی ایکس ایل   راکٹ پر  روانہ ہوا  جو، ہندوستانی خلائی پروگرام کا ایک اہم مرکز ہے۔ اس مشن کا مقصد سورج کے اوپری ماحول میں ذرات کی امیجنگ اور پیمائش کے ذریعے کئی دیگر شمسی مظاہر کی حرکیات پر روشنی ڈالنا بھی ہے۔

ہندوستان پہلے بھی  2014 میں، مریخ کے گرد مدار میں جہاز  بھیجنے  والا، پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا اور ،اگلے سال تک زمین کے مدار میں  انسانی عملے والا، تین روزہ   مشن شروع کرنے والا ہے۔

ہندوستان 2025  تک، جاپان کے ساتھ   چاند پر ایک اور پروب بھیجنے اور، اگلے دو سالوں میں زہرہ پر مداری مشن بھیجنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے۔

آدتیہ ایل ون کی لانچنگ کی ویڈیو

انڈیا کے سورج کے مطالعہ کے لیے روانہ ہونے خلائی جہاز آدتیہ ایل ون کی لانچنگ کی ویڈیو
یہ بھی پڑھیں: خلائی مشن ناکام، روس کا لونا  نامی جہاز چاند پر گر کر تباہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے