انڈین خلائی جہاز وکرم لینڈر کی تصویر جو جو پراگیان روور نے چاند پر لی تھی

انڈین سپیس ریسرچ آرگنائیزیشن (اسرو)  کی وکرم لینڈر اور پرگیان روور کو دوبارہ بیدار کرنے کی کوششوں کا وقت ختم  ہونے  کے قریب پہنچ گیا۔

یہ خلائی جہاز  پچھلے مہینے23 اگست کو  چاند کے  جنوبی قطب کے قریب  اترا تھا۔اس مشن کی عمر کو بڑھانے کی کوشش کے طور پر  اسرو نے  2 ستمبر کو چندریان 3  کو  چاند پر رات  ہو جانے  سے تھوڑا پہلے ، اس کے تمام آلات کو بند کرنے اور انہیں "نیند کے موڈ” میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔

اسرو کو امید تھی کہ وکرم لینڈر اور پرگیان روور  22، ستمبر کو اس وقت بیدار ہو جائیں گے جب   ،چاند  سورج کی روشنی سے  منور ہو  جائے گا کیونکہ، 22 ستمبر کو چاند کا طلوع آفتاب  ہونا تھا۔تاہم، اس بات کا صرف 50 فیصد امکان تھا کہ یہ آلات، چاند کی رات کے منجمد کر دینے والے سخت ٹھنڈے  درجہ حرارت سے بچ سکیں گے۔

انڈین سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ،چندریان 3 مشن چاند کی سطح پر  اترنے  سے لے کر  بہت سے سائنسی تجربات کو مکمل کرنے تک، تمام محاذوں پر کامیاب رہا۔ روور اور لینڈر کو  زمین کے 14 دن کے برابر ایک قمری دن   کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خلائی جہاز کو ،چاند رات کے  منفی دو سو سے بھی  نیچے تک گر جانے والے، شدید ٹھنڈے  درجہ حرارت سے بچنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا ۔ اسرو نے روور اور لینڈر کی عمر کو بڑھانے کی کوشش میں، 2 ستمبر کو تمام آلات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے سلیپ موڈ میں ڈالا۔

امید یہ تھی کہ بیٹریاں مکمل طور پر چارج ہونے کے ساتھ، آلات کو اتنا گرم رکھا جا سکتا ہے کہ وہ ٹھنڈ سے بچ سکیں۔

اسرو کے ٹویٹ نے اشارہ کیا کہ روور اور لینڈر کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔  اب یہ  ہمیشہ ہندوستان کے قمری سفیر کے طور پر وہاں رہے گا۔

یاد رہے کہ چاند رات کے دوران مکمل اندھیرا ہوتا ہے جس کی وجہ سے شمسی توانائی سے چلنے والے جہازوں اور اس کے آلات  کو بجلی نہیں  مل پاتی۔ منفی 200 ڈگری سے  بھی کم درجہ حرارت بیشتر الیکٹرانک آلات کو منجمد  کر کے تباہ کر دیتا ہے۔

اسرو نے 22 ستمبر کو ایک پیغام میں کہا کہ وکرم لینڈر اور پرگیان روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی  لیکن،   اس  کی طرف سے کوئی سگنل موصول نہیں  ہو سکے۔30 ستمبر تک اس سے  رابطہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دوبارہ بیدار ہونے کے امکانات ہر گزرتے سیکنڈ کے ساتھ معدوم ہو رہے ہیں۔

اسرو کے سابق سربراہ اے ایس کرن کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ”ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ دوبارہ بیدار ہونے کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔” کمار کے مطابق، ہو سکتا ہے کہ بہت سے  آلات ، چاند پر انتہائی سخت حالات  کی وجہ سے  خراب ہو گئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس خلائی جہاز  پر ٹرانسمیٹرز  آن نہیں ہو جاتے ، اس کے ساتھ ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہو سکتا ۔

ہندوستانی ماہرین کا کہنا ہے  کہ، ہمیشہ کے لیے سو جانے کے باوجود چندریان 3 مشن  انڈیا کی ایک  بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس مشن کا بنیادی مقصد چاند پر خلائی جہاز کو  اتارنے کی ہندوستان کی صلاحیت کو ثابت کرنا تھا۔ ایسا کرنے سے، ہندوستان دنیا کے ان ممالک کی میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے چاند  پر  لینڈنگ  کی۔ فہرست کے دیگر ارکان میں امریکہ، سابق سوویت یونین اور چین شامل ہیں۔

پرگیان روور نے تقریباً 100 میٹر کا فاصلہ طے کیا ۔اس نے تصاویر اور ڈیٹا کو زمین پر منتقل کیا ، خاص طور پر، اس نے سلفر کی موجودگی کا ثبوت اٹھایا، جو اس سے پہلے کسی دوسرے مشن نے نہیں کیا تھا۔اس کے علاوہ چندریان  نے آکسیجن ، آئر ن اور  دیگر عناصر کی موجودگی کی بھی تصدیق کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے